حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سپریم کورٹ آف انڈیا کے وکیل پرشنت بھوشن کا کہنا ہے کہ نئی دہلی حکومت صیہونی حکومت کو ہتھیار بھیج کر غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی میں ملوث ہے۔
ہندوستان کے سب سے معزز عوامی مفاد کے وکیل اور انسانی حقوق کے کارکن پرشنت بھوشن نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل کو ہتھیار بھیجنا ہندوستانی آئین کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم تل ابیب کو ہتھیاروں بھیجنے پر حکومت ہند کے خلاف مقدمہ دائر کریں گے۔
عبرانی زبان کے اخبار’’دیعوت احرونوت‘‘ نے حال ہی میں بعض ذرائع کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں جنگ کے آغاز سے ہی ہندوستان نے توپ کے گولے اور چھوٹے ہتھیار اسرائیل کو بھیجے ہیں اور اسے ہندوستان کی طرف سے اسرائیل کی بڑی مدد قرار دیا ہے۔
سپریم کورٹ آف انڈیا کے اس وکیل نے مزید کہا کہ ہیگ کی بین الاقوامی عدالت نے فیصلہ دیا ہے کہ اسرائیل فلسطینی عوام کی نسل کشی کر رہا ہے، ہندوستان نسل کشی کے خلاف بین الاقوامی کنونشن کے دستخط کنندگان میں سے ایک ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی ملک نسل کشی میں حصہ نہیں لے گا۔
مئی میں بین الاقوامی عدالت انصاف نے جنوبی افریقہ کی شکایت کی بنیاد پر غزہ میں صیہونی حکومت کے حملوں کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا تھا اور غزہ میں اسرائیل کی جنگ کو نسل کشی قرار دیا تھا۔
اس ہندوستانی وکیل نے مزید کہا کہ یہ کنونشن نسل کشی کی جانب اشارہ کرتا ہے جس میں کسی "قومی، نسلی، نسلی یا مذہبی" گروپ کے اراکین کو "مکمل طور پر یا جزوی طور پر تباہ کرنے کے ارادے سے قتل کرنا یا انہیں شدید جسمانی یا ذہنی چوٹ پہنچانا" وغیرہ شامل ہے۔
ہندوستان کے آئین کا آرٹیکل 21 کہتا ہے: کسی بھی شخص کو اس کی زندگی یا ذاتی آزادی سے محروم نہیں کیا جا سکتا سوائے اس کے جو قانون کے ذریعہ تجویز کیا گیا ہو۔
بھوشن نے کہا کہ ہندوستانی حکومت کو اس آرٹیکل میں موجود حقوق کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں ہے چاہے یہ لوگ ہندوستانی نہ ہوں پھر بھی ایسا کرنے کی اجازت نہیں ہے۔